سپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ٹی وی چینلز میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا نوٹس لیتے ہوئے ٹی وی چینلز کے مالکان سے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔
عدالت نے 10 دنوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا تنخواہیں نہ دینے کی وجوہات بیان کی جائیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے جب تک کسی چیز کو فوکس نہیں کرلیا وہ حل نہیں ہوسکتی۔ ہم بنیادی حقوق کے محافظ ہیں ۔ اگر
تحقیق سے پتہ چلا کہ کوئی چینل غیر ملکی فنڈنگ وصول کررہا ہے تو اسکا لائسنس منسوخ کردیں گے
سینئر صحافی سیمع ابراہیم نے موقف اختیار کیا کہ آرڈر بیورو سرٹفکیٹ(اے بی سی) کے معاملے پر بھی تحقیقات ہونی چاہییں
چیف جسٹس نے کہا کس ٹی وی چینل کو کتنا اشتہار مل رہا ہے؟ میر صاحب یہ دیکھنا ہوگا کونسا ٹی وی چینل حکومتی خوشنودی کر رہا ہے؟ ایک چینل ہے جو حکومت کو سپورٹ نہیں کررہا۔ کبھی وہ حکومت کی تعریف کررہے ہوتے ہیں اور کبھی تنقید۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے لاہور میں کچھ کیمرے رہے، لمبے لمبے اشتہار چلتے رہے، ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی ڈاکیومینٹری چل رہی ہے ۔ سیف سٹی پراجیکٹ لاہور کا اشتہار چلانے والے ٹی وی چینلز کو نوٹس جاری کرکے پوچھیں گے،