: خواتین انٹرنیٹ پر بھی محفوظ نہیں۔آن لائن حراساں کئے جانے سے لیکر جان لینے کی دھمکیوں جیسے پیغامات بھی مردوں کی نسبت خواتین کو زیادہ موصول ہوتے ہیں۔سائبرکرائم میں پنجاب سب سےآگےنکل گیا۔
صفر آٹھ صفر صفر، تین نو تین نو تین،یہی وہ ٹال فری نمبر ہے جس پر انٹرنیٹ صارفین آن لائن ہراساں کئے جانے جیسے مسائل کا نہ صرف اندراج کروا سکتے ہیں بلکہ اُن کا حل بھی معلوم کر سکتے ہیں۔
ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کےتحت کام کرنے والی ہیلپ لائن کو پہلے سال کے دوران ایک ہزار چھیاسٹھ کالز موصول ہوئیں جن میں سےزیادہ ترکالرزخواتین ہیں۔آن لائن حراساں کئے جانے والے کیسز میں لاہور سب سے آگے ہے۔
آن لائن پلیٹ فارمز پر حراساں ہونے والوں میں شوبز ستارے، سیاستدان، صحافی اور سوشل ایکٹیوسٹ سرفہرست ہیں۔
پاکستان میں تقریبا اُناسی فیصد خواتین انٹرنیٹ تک رسائی رکھتی ہیں جن میں سے بہتر فیصد اپنے ڈیجیٹل حقوق سے ناواقف ہیں۔